شاہی شہر کے بیتی ہیں ہم، اور پہلے سے
شاہی شہر کے بیتی ہیں ہم، اور پہلے سے
زندگی میں کچھ بدلے نہیں ہیں، ہم سے
جہاں تک ہی رہے ہیں ہم، جہاں تک ہی
شہر کی زندگی ہے، ہماری زندگی سے
شاہی شہر کے بیتے ہیں ہم، اور پہلے سے
زندگی میں کچھ بدلے نہیں ہیں، ہم سے
شہر کے ہجوم اور تیزی سے پہچانے کے لئے
ہم پہنچ رہے ہیں، اور پہلے سے
شاہی شہر کے بیتے ہیں ہم، اور پہلے سے
زندگی میں کچھ بدلے نہیں ہیں، ہم سے
یہ شہر ہے ہمارا، اور ہم ہی ہے اس کا
شہر کی زندگی ہے، ہماری زندگی سے
The above poetry is about a city and its inhabitants, with the speaker saying that they are a part of the city and the city is a part of them. The speaker also mentions that their life has not changed much from before and they continue to live in the city, experiencing its hustle and bustle. The repetition of the line "We are the inhabitants of the royal city, and nothing has changed from before" emphasizes the speaker's strong connection to their city and the continuity of their life within it.