Thedairygamedate20/9/2021.
اسلام علیکم پیارے دوستو امید کرتا ہوں آپ سب خیریت سے ہونگے ۔آج کا میرا موضوع حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ تعالی عنہہ ہیں ۔ یہاں پر میں حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ تعالی عنہ کے بارے میں مختصرا بیان کر رہا ہوں ۔ آپ امت مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے بادشاہ حجت بنی علیہ الصلوٰۃوالسلام کے لخت جگر اولاد علی وارث نبی علیہ واسلام عارف عشق ہیں ۔آپ کا نام ابو محمد امام جعفر صادق رضی اللہ تعالی عنہ ہیں ۔آپ بارہ اماموں میں سے ہیں ۔اہل ذوق آپ کے دلدادہ اور اہل تحقیق آپ کے شیدا ہیں۔سب عابدوں سے بڑھ کر عابد اور زاہد و کے کلام ہیں ۔ میری زبان کی تعریف و توصیف کرنے کی طاقت نہیں رکھتی کیونکہ آپ تمام علوم و فنون کے عالم تھے ۔آپ تمام مشائخین کس سردار ہیں اور ہر فرد و بشر آپ پر کامل اعتقاد رکھتا ہے۔ نقل ہے کہ خلیفہ منصور نے ایک رات آپ نے وزیر سے کہا کہ جاؤ اور حضرت امام جعفر صادق کو پکڑ کر لو ۔تاکہ ان کو قتل کردو وزیر نے کہا کیا وہ صادق جو گوشہ نشین اور عبادت الٰہی میں مصروف ہیں ۔اور بس اس سے کسی قسم کا تعلق نہیں رکھتا ہے ۔وزیر کے اس کلام سے بادشاہ ناراض ہوا اور مجبور ہوکر وزیر حضرت امام جعفر صادق و بھلانے کے لئے چلا گیا۔ بادشاہ نے اپنے غلاموں کو کہا کہ جب امام جعفر صادق تشریف لائیں کہ جب امام جعفر صادق تشریف لائیں اور میں اپنے سر سے ٹوپی اتارو تو تم اس وقت اس کو قتل کر دینا ۔چنانچہ جب آپ تشریف لائے تو خلیفہ تعظیم کے لئے اٹھا اور بڑی عزت کے ساتھ استقبال کے لئے دوڑ اور صدر پر آپ کو بٹھا کر غلاموں کی طرح دست بدستہ بیٹھ گیا ۔غلاموں نے بڑا تعجب کیا ۔منصور نے آپ سے خدمت دریافت کی ۔آپ نے فرمایا دوبارہ مجھے مت بلاؤ ۔تاکہ بات تو عبادت الٰہی میں مصروف رہو ۔چنانچہ خلیفہ آپ نے آپ کو عزت کے ساتھ رخصت کیا۔اور اسی وقت بادشاہ پر لرزہ طاری ہو گیا ۔اور بے ہوش ہو گیا ۔اور تین دن تک بدستور بے ہوش رہا ۔بات کہتے ہیں کہ 3 نمازوں کے وقت تک بے ہوش رہا ۔یعنی اس کی تین نمازیں قضا ہوگی ۔جب ہوش میں آیا ۔تو وزیر نے ماجرا دریافت کیا ۔بادشاہ نے کہا ۔کہ جب آپ اندر تشریف لائے ۔تو میں نے دیکھا ۔کے ایک عظیم ازدہا آپ کے ہمراہ تھا ۔کہ اس کا ایک لب محل کے اوپر کے کنگرے پر اور دوسرا سطح زمین پر تھا ۔اور زبان سے مجھ کو کہہ رہا تھا ۔کہ اگر تو نے ذرا بھر بھی تکلیف دی تو تجھ کو نگل جاؤں گا ۔چنانچہ اس ازدہا کے خوف سے عذر خواہی کی ۔اور اس طرح بے ہوش ہوگیا ۔