امید
کبھی کبھی بہت تھک جاتی ہوں،
سب چھوڑنا چاہتی ہوں۔
پھر یاد آتا ہے کہ
جب اللّه کا راستہ چنا جاتا ہے، تو اللّه آزماتا بھی ہے۔ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ
کوئی اللّه کے راستے پر چلے اور آزمایا نا جائے۔ کبھی دیکھا ہے کہ
سونا آگ میں جلے بغیر کندن بن گیا ہو۔ تپش تو سہنی ھی پڑتی ہے نکھرنے کے لئے____♥️
جنہیں الله نے ہی تمہارے قابل نہیں سمجھا
وہ پھر کیسے تمھارے لیے بہتر ہو سکتے تھے؟
ایک نظر ماضی کی طرف دوڑاو اور سوچ
کتنی ایسی چیزیں ہیں جنہیں تم اچھا سمجھتے تھے
مگر ان سے تمہیں سواے دکھ کے اور کچھ بھی نہیں ملا
سوچو تمہارے ایسے کتنے غلط انتخابات تھے جن کی سچاہی
اگر الله تم پہ نہ کھولتا تو تمہاری ذندگی کیا ہوتی؟
جو کسی کے ساتھ غلط نہیں کرتے
الله ان کے ساتھ بھی غلط نہیں ہونے دیتا
تمہیں جتنی محبت اپنی دعاوں سے ہے نا
اللہ کو اس سے کہیں ذیادہ محبت تم سے ہے
اسلیے اللہ نے انہیں تم سے دور کر دیا جو
تمہارے لیے صرف تکلیف کا باعث تھے
کیوں بھاگ رہے ہو تم پھر اسی کے پیچھے
جس سے اللہ نے تمہیں بچا لیا
یقین رکھو حقیقت کے کھلنے تک اور چھوڑ دو
اس جگہ سے مرحم ڈھونڈھنا جہاں سے زخم ملا
کیونکہ مرحم صرف الله ہی دے سکتا ہے
اور جو صبر کرتے ہیں اور توکل رکھتے ہیں
ان کے لیے الله شفا کے ذریعے بنا دیتا ہے
اور انہیں نواز دیا جاتا ہے اس سے بھی بہتر جو انہوں نے کھویا ہوتا ہے❤
بس یہی سب جچھ سوچ کر انسان زندگی جینے لگ جاتا
خدا جب کسی کو اپنے لیے خالص کرتا ہے ....!
اپنے لیے چنتاہے ۔۔۔۔۔۔!
تو پہلے اسے جھوٹے سہاروں کی حقیقتیں دکھاتا ہے اسے سمجھاتا ہے اسکا اسکے رب کے سوا کوٸی نھیں ہے ۔
اسکی مٹی کو دنیا کی ٹھوکروں سے ، غموں کی دھوپ سے تپاکر ایسا چٹانی حوصلہ پیدا کیا جاتا ہے جو طوفانوں سے بھی ٹکراجاۓ۔اسکی کثافتوں کو اپنی رحمت کے پانی سے دھوکر لطافت کو نکھارتا ہے ۔
اسی پختہ زرخیز مٹی میں اپنی محبت کا بیج بودیتا ہے شاخوں پہ موسم جداٸی کی خزاٸیں گزرتی ہیں پرآنے پتے توڑدیتا اسکی راکھی کرنے والا ملک بڑی حکمت والا ہے ۔
محبت کے پودے کے آس پاس اگنےوالی زہریلی جھاڑیاں جب اسکی خوراک پہ ڈاکہ ڈالتی ہیں تو مالک انکی کانٹ چھانٹ کردیتا ہے ۔۔۔وہ جوہر جو محبت کے پودے کا خاصہ ہے وہ ضاٸع نھیں ہونے دیتا ۔اسے جنگلی درندوں سے آفات سے بچاکر پروان چڑھاتا ہے ۔۔ہر وہ چیز جو دھیان رب سے ہٹا دے رب اسے ہٹا دیتا ہے اپنے بندے کو دور جاتا نھیں دیکھ سکتا خودسے اسکے پاس بلا کر پاس رکھنے،اپنی پناہ میں رکھنے کاانداز بڑانرالا ہے۔محبت سےاسکے سارے بوجھ اتار دیتا ہے ۔
یہ محبت سے پروان چڑھی ہوٸی شاخیں کسی کے سامنے نھیں جھکتیں صرف اسی کے سامنے جھکتی ہیں جس نے سارے بوجھ اتار کر ہلکا کیا طمانیت بخشی ۔ محبت کے اس پودے پہ لگنے والے پھلوں میں صبر کی چاشنی ہوتی ہے ۔رب کی محبت کا ذاٸقہ چکھنے والے سیر ہوجاتے ہیں یہ سیری بھوک مٹادیتی ہے دنیا کی محبتوں کی ۔وہ دنیا کی طرف نھیں دیکھتے نھیں راغب ہوتے وہ مخلصین ہوتے ہیں انھیں دنیا کی کسی محبت میں سکون نھیں آتا ۔سکون آبھی کیسے سکتا ہے دنیا کی کوٸی محبت بھی اس معیار پہ پورا نھیں اتر سکتی جسکا خمیر انسان میں رکھا گیا ہے ۔۔۔
apny bhot achi post likhi hy
nice photography