مصر کے سابق صدر ڈاکٹرمحمدمرسی کا کمرہ عدالت میں انتقال (آخری حصہ)
ڈاکٹر محمد مرسی کی قید سے وفات:
ڈاکٹر محمد مرسی کا صرف تختہ نہ اُلٹا گیا بلکہ اُنھیں اُن کے سرکردہ وزارءاور اخوان المسلمون کے رہنماﺅں سمیت گرفتار کر کے جھوٹے مقدمات میں قید کر دیا گیا۔۔۔۔۔
ڈاکٹر محمد مرسی کو جون 2015ءمیں قاہرہ کی ایک فوجی عدالت نے 2011ءمیں صدر حسینی مبارک کے خلاف تحریک کے دوران ایک جیل توڑنے پرقصوار وار قرار دے کر سزائے موت دینے کا حُکم دیا ۔ ۔۔۔۔
17ِ جون2019ءکو بھی قاہرہ کی ایک عدالت میںاپنے خلاف مقدمے کی سماعت کے دوران جج کے سامنے دلائل دیتے ہوئے اُنکی حالت بگڑ گئی اور وہ وہاں پر ہی گر گئے۔اُنھیں ہسپتال لیکر جایا گیا جہاں ڈاکٹروں۔۔۔
ڈاکٹر محمد مرسی کی قید سے وفات:
ڈاکٹر محمد مرسی کا صرف تختہ نہ اُلٹا گیا بلکہ اُنھیں اُن کے سرکردہ وزارءاور اخوان المسلمون کے رہنماﺅں سمیت گرفتار کر کے جھوٹے مقدمات میں قید کر دیا گیا۔اُنکی معزولی کے خلاف اخوان المسلمون اور اتحادی جماعتوں نے سخت احتجاج کیا اور قاہرہ کے دو مقامات پر دھرنے بھی دیئے جنکے خلاف 14ِاگست2013ءکو مصری فورسز نے سخت کریک ڈاﺅن کیا اور سینکڑوں مظاہرین کو شہید کر دیا۔بعدازاں مزید ہزاروں افراد کو گرفتار کر کے جیلوں میں ڈال دیا گیا۔ایک طرف یہ کھیل جاری تھا اور دوسری طرف جنرل عبدالفتح خلیل السیسی نے 26 ِمارچ 2014ءکوفوج سے ریٹائر منٹ لیکر نام نہاد صدارتی انتخابات میں حصہ لیا اور کامیابی کے بعد 8 ِجون 2014ءکو مصر کے صدر کا عہدہ سنبھال لیا۔
ڈاکٹر محمد مرسی کو جون 2015ءمیں قاہرہ کی ایک فوجی عدالت نے 2011ءمیں صدر حسینی مبارک کے خلاف تحریک کے دوران ایک جیل توڑنے پرقصوار وار قرار دے کر سزائے موت دینے کا حُکم دیا ۔ ساتھ میں اور بھی رہنماﺅں پر غداری اور دوسرے الزامات لگا کر سزائے موت یا لمبی قید کی سزائیں سُنائی گئیں۔
ڈاکٹر محمد مرسی کو 6سالہ قید کے دوران صرف3دفعہ اپنے رشتے داروں سے ملنے کی اجازت دی گئی۔جبکہ اُنکو اپنے وکیل اور ڈاکٹر سے بھی ملنے کی اجازت نہیں تھی۔ ڈاکٹر محمد مرسی جیل میں کس جُرم کی سزا کاٹ رہے تھے جس سے بریت کیلئے وہ اپنا مقدمہ خود لڑ رہے تھے اور اپنے دلائل سے بے گناہی ثابت کر نے کی کوشش میں تھے۔
17ِ جون2019ءکو بھی قاہرہ کی ایک عدالت میںاپنے خلاف مقدمے کی سماعت کے دوران جج کے سامنے دلائل دیتے ہوئے اُنکی حالت بگڑ گئی اور وہ وہاں پر ہی گر گئے۔اُنھیں ہسپتال لیکر جایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے اُنکی وفات کی تصدیق کر دی۔ جس کے بعد یہ خبر جنگل کی آگ کی طرح دُنیا بھر میں پھیل گئی۔جس پر احتجاج ریکارڈ کروائے گئے ۔
ترکی کے صدر طیب اردوان نے محمد مرسی کی موت کا الزام مصر کے غاصبوں پر عائد کیا۔ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ اُنکی موت کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کر رہی ہیں اب وہ دُنیا میں نہیں تو اُنکو کیا فائدہ ؟ جب وہ زندہ اپنی بقاءکی جنگ عدالتوں میں لڑ رہے تھے تو یہ ادارے کہاں تھے؟کیونکہ اُنکے وفات سے تدفین کے دوران مصر کے صدر عبدالفتح خلیل السیسیاور اسرائیل کے درمیان گیس تنازع پر لین دین ہو رہا تھا۔
ڈاکٹر محمد مرسی کو 18ِجون2019ءکو تورا جیل کے ہسپتال میں غسل دیا گیا اور ہسپتال کی مسجد میں ہی اُنکی نماز جنازہ ادا کی گئی۔اُنکے لواحقین کی خواہش کے مطابق سیکیورٹی حکام نے ڈاکٹر محمد مرسی کو اُنکے آبائی قبرستان میں دفن کرنے کی اجازت نہ دی جس کے بعد مصر کے معزول صدر ڈاکٹر محمد مرسی کو مشرقی قاہرہ کے نصر شہر میں اخوان المسلمون کے لیڈروں کیلئے مختص مرشد ِعام قبرستان میں سُپرد خاک کر دیا گیا۔
مصر کے خطے کی اہمیت اور مسلم اُمہ:
میں ایک خاص اہمیت ہے ۔نہر سویز ایشیائ،افریقہ اور یورپ کے درمیان ایک ایسا بحری تجارتی رابطہ ہے جس سے مسلم ممالک سے زیادہ یورپی ممالک کو فائدہ ہے۔دوسری طرف امریکہ کیلئے مصر اسرائیل کے درمیان" کیمپ ڈیورڈ معاہدہ" ایک اہم دستاویز ہے۔ تیسرا فلسطین کا مسئلہ اور چوتھا اور سب سے اہم یہ کہ " اخوان المسلمون" جماعت کو باقاعدہ طور پر ایک مکمل اسلامی جماعت کہا جاتا ہے جوا سلامی نظریات کے ہر پہلو پر علم و فکرکوترجیع دیتی ہے اور سیاسی نظام بھی دینی اصولوں پرقائم کرنے کیلئے گزشتہ کئی دہائیوں سے مصر میں جدوجہد کر رہی ہے۔ یہ تمام پہلو دُنیا عالم کی طاقتوں اور سیکولر تنظیموں کیلئے اتنے اہم ہیں کہ اُنھوں نے پہلے دن سے ہی صدر مرسی کی حکومت کو پاﺅں جمانے نہیں دیئے اور گزشتہ کئی دہائیوں سے وہاں جو آمروں کا کنٹرول تھا اُنکی باقیات نے ملک کے جمہوری نظام کوپٹری سے اُتار کر ہی دم لیا ۔حالانکہ منتخب حکومت کو ختم کرنے کیلئے جو جواز پیش کیا گیا وہ اقتدار پر قابض ہونے کا منفی رویہ ظاہر کرتا تھا۔
مسلم ممالک آج جن سیاسی و معاشی مسائل سے دوچار ہیں اُن سے نکلنا اتنا آسان نہیں اور اُوپر سے شام ،ترکی اورمصر میں بیرونیطاقتوں کی یہ شازشیں کہ حکومتی کنٹرول اُنکے پسندیدہ افراد کے پاس رہے انتہائی غیر جمہوری ہے۔ترکی میں تو وزیر ِاعظم ایردوان نے حالات پر کنٹرول کر لیا اور اپنے خلاف فوجی بغاوت جولائی2016ءپر بھی عوام کی مدد سے قابو پا لیا ۔دیکھنا اب یہ ہے کہ مصر اور شام کے بارے میں مستقبل میں کیا فیصلے ہوتے رہیں گے۔کیونکہ ڈاکٹر محمد مرسی کی قید سے وفات کے دوران لیبیا ،سوڈان،عراق،ایران،یمن وسعودی عرب، افغانستان،فلسطین اور کشمیر کے مسائل عالمی دُنیا کے سامنے واضح ہیں لیکن حال سے زیادہ بد حال۔
" آگے کھیلتے ہیں ،دیکھتے ہیں اور پھر ملتے ہیں "