Competition: The effort, Try and try again, Pakistan
السلام علیکم،
ہماری زندگی ایسے واقعات اور تجربات سے بھری ہوتی ہے، جب ہم کسی کوشش کریں مگر اس میں کامیابی ہماری مطلوبہ انداز سے نہیں ملتی۔اور بعض اوقات تو بالکل ہی نہیں ملتی۔انسان کو محنت کے بعد ناکامی ملے توہمت نہیں ہارنی چاہیے ۔بلکہ کوشش مستقل جاری رکھیں ۔کسی نہ کسی وقت ضرور کامیابی حاصل ہوگی۔
میرے ساتھ اکثر اوقات ایسا ہوتا ہے کہ میں کھانا اچھا سا پکانے کی کوشش کروں، مگر میری بے انتہا کوشش کے باوجود کھانے میں وہ ذائقہ وہ شکل نہیں ا پاتی جو میں نکالنا چاہتی ہوں۔
بعض اوقات جلدی جلدی میں پکایا ہوا کھانا بھی بہت ذائقے دار اور خوبصورت شکل کا بنتا ہے ۔جبکہ بہت محنت اور کوشش کے باوجود بھی بعض اوقات کھانے کے ذائقے میں خرابی ا جاتی ہے۔
اسی طرح مجھے کپڑے سلائی کرنے کا بھی بہت شوق ہے۔ اور اکثر اوقات میرے ساتھ ایسا ہوا ہے کہ میں جیسا سوچ کر سوٹ بنانا شروع کرتی ہوں، وہ ویسا بن کے سامنے نہیں اتا، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ میں ہمت ہار بیٹھوں اور دوبارہ سوٹ نہ بناؤں۔ یا کوئی اور نیا سوٹ ناسلائ کروں۔میں اپنی کوشش جاری رکھتی ہوں۔ اور اپنے اندر بہتری لانے کی کوشش کرتی ہوں۔
انسان خطا کا پتلا ہے غلطیاں انسانوں سے ہی ہوتی ہیں۔
اسی طرح اکثر اوقات جب میں کوئی پینٹنگ بناؤں، تو اس میں بھی میری سوچ کے مطابق بعض اوقات کینوس پہ رنگ نہیں بکھرتے۔ تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ میں دل چھوڑ دوں اور ہمت ہار بیٹھوں۔
میرے اندر مستقل مزاجی ہے اور میں اپنے اپ کوہمہ وقت مصروف رکھتی ہوں۔
کہتے ہیں کہ !
"بیکار سے بیگار بھلی"
جب کوئی کام نہ ہو تومیں صاف ستھرے گھر کو ہی دوبارہ صاف کرنا شروع کر دیتی ہوں۔ جس کی وجہ سے اکثر میرے بچے بھی عاجز ا جاتے ہیں ۔مگر انسان اپنی فطرت سے مقابلہ نہیں کر سکتا۔ جو اس کی نیچر میں شامل ہے،
وہ اس کو ہمیشہ کلک کرتا رہتا ہے۔
اکثر لوگ چیز خراب بننے پر اس کو تباہ کر دیتے ہیں۔ جبکہ میری کوشش ہوتی ہے کہ اگر کوئی چیز خراب ہو جائے تو اس کو ضائع نہ کروں، تباہ نہ کروں۔ بلکہ یا اسی کو صحیح کر کے استعمال کرتی ہوں نہیں تو اس کا کوئی اور مصرف ڈھونڈتی ہوں۔
ایک دفعہ میں نے گوشت لہسن اور نمک کے ساتھ ابال کے پیکٹ بنا کے فریزر میں رکھ دیا۔ مگر میری بیٹی کو اس چیز کی پہچان نہیں ہوئی۔ اور وہ سمجھی کہ میں نے کیلے فریز کر کے رکھے ہیں۔ اور ان کو ایک شاپر میں پیکٹ بنا دیا ہے۔اس نے کیلے سمجھ کے اس پیکٹ کو نکالا اور دودھ اور چینی ڈال کے بلینڈر میں بلینڈ کر دیا۔ تاکہ سب بہن بھائیوں کے لیے ملک شیک بنا سکے۔ تقریبا دو کلو دودھ کے اندر جب ادھا کلو کا پیکٹ گیا، تو بہت گاڑھا ملک شیک تیار ہوا۔ مگر جب اس نے اس کو ٹیسٹ کیا تو، اس میں کچھ نئی سمیل محسوس ہوئ۔ اس پر میری بیٹی کو حیرانی ہوئی کہ یہ کیا چیز تھی؟ جب وہ میرے پاس ملک شیک ٹیسٹ کروانے لائی تو میں نے اس سے پوچھا, تم نے کیلے کہاں سے لیے؟ جس پر اس نے مجھے بتایا کہ, جو اپ فریزر میں پیکٹ بنا کے رکھتی ہیں، میں نے وہ پیکٹ لیا ہے۔
اب اپ تصور کر سکتے ہیں کہ ، کیلے کے ملک شیک کے بجائے گوشت کا ملک شیک کیسا بنا ہوگا۔
مگر اب چیز ضائع ہو چکی تھی۔ تو اس کو پھینکنے کے بجائے میں نے اپنا ذہن استعمال کیا اور پیاز فرائی کر کے مصالحہ بھونا اور اس کے اندر گوشت اور دودھ کا امیزہ ڈال کے سالن کی طرح پکانا شروع کر دیا۔ جب دودھ خشک ہو گیا اور گوشت کے ساتھ کریم کی مانند چپک گیا، تو اس کے اوپر ہرا دھنیا اور ہری مرچیں ڈال کے کھانے کے لیے پیش کیا۔ ایک نئی ڈش بن کے تیار ہوئی۔ مگر ذائقہ میں وہ بہت لذیذ محسوس ہوئی۔
دعاؤں میں یاد رکھیں۔اور ہمت نہ ہاریں۔
اب میں کچھ ساتھیوں کو اس مقابلے میں شرکت کی عورت دوں گی۔کہ وہ آئیں اور اپنے خیالات کا اظہار کریں۔