Contest | "Tell your story #26،Pakistan
السلام علیکم ،
ہر انسان کی زندگی مختلف واقعات سے بھری ہوتی ہے۔بچپن سے لے کے جوانی اور جوانی سے لے کے بڑھاپے تک انسان مختلف قسم کے تجربات اور واقعات سے گزرتا ہے جو کہ اس کی زندگی پر ان مٹ نقوش چھوڑ جاتے ہیں۔
ویسے تو میرے پاس اپنے بچپن کی کوئی تصویر موجود نہیں ہے ۔مگر مجھے انٹرنیٹ سے اپنی مطلوبہ تصاویر مل گئی تھیں لہذا وہ میں اپ کے ساتھ شیئر کر رہی ہوں۔
بچپن کی کچھ یادیں ایسی ہوتی ہیں جو کہ بھلائے نہیں بھولتی۔میرے ساتھ بھی بہت ساری دفعہ اسی طرح ہوا کہ میں نے اپنے بچپن میں ایسی شرارتیں کی جو کہ اگر اج میرے بچے کریں تو میرا دل ہول جائے۔
میں اپنے بچپن میں بہت شرارتی ہوا کرتی تھی۔ اور جب گرمی کی دوپہر میں امی تمام کاموں سے فارغ ہو کے کھانا کھلا کے سونے کے لیے لیٹ جاتی۔ تو ہم لوگ خاموشی سے بہن بھائی باہر نکل جاتے۔ اور اپنے گھر کی چھتوں پہ کھیلنے لگتے ۔بچپن کا زمانہ ایسا ہوتا ہے کہ بچوں کو نہ زیادہ گرمی محسوس ہوتی ہے۔ اور نہ زیادہ سردی ان کو جب کھیلنے کو کہا جائے تو وہ صرف کھیلنے میں ہی لگے رہتے ہیں۔ اس میں انہیں گرمی سردی کا بالکل احساس نہیں ہوتا۔
ہم بہن بھائی بھی ایسے ہی تھے ۔اور اپنے گھر کی چھت سے ساتھ والوں کے گھر کی چھت پر باسانی بھاگ کر پہنچ جاتے تھے۔ حالانکہ درمیان میں اچھا خاصا گیپ تھا۔ مگر ہمیں اس چیز کا احساس نہیں تھا۔ کہ اگر ہم اپنے چھت سے چھلانگ لگاتے ہوئے درمیان میں گر جائیں تو ہماری ہڈی بھی ٹوٹ سکتی ہے۔ مگر اس وقت صرف کھیل میں دھیان لگا ہوتا تھا۔ اور ہم باسانی اپنے گھر سے لے کر پانچ گھر اگے تک چھتوں کے ذریعے چھلانگ لگا کے پہنچ جاتے تھے۔
حالانکہ چوری کرنا ایک بہت بڑا جرم ہے ۔مگر جب کافی سارے بچے ایک دوسرے کے ساتھ کھیل میں مگن ہوں تو چوری کے کوئی معنی ذہن میں نہیں اتے۔ اور صرف انجوائے کرنے کے لیے ہم جوری بھی کر لیا کرتے تھے۔ وہ اس طرح کے ہمارے پیچھے والوں کے گھر میں ام کا درخت لگا ہوا تھا۔ حالانکہ انہوں نے ہمیں ام توڑنے کی اجازت دی ہوئی تھی مگر چونکہ دوپہر کے وقت میں سب سو جاتے تھے۔ اور ہمیں کھل کر کھیلنے کا موقع مل جاتا تھا۔ اس لیے ہم چپکے چپکے جا کر ان کے گھر سے کچے ام توڑا کرتے تھے۔ جو کہ بظاہر چوری نہیں تھی۔ مگر چپکے سے چیز توڑ کے کھانا اس کا مزہ الگ تھا ۔ ہمارے پڑوسی ہمارے بھاگنے ،دوڑنے اور شور کرنے سے دوپہر کی نیند میں سے اٹھ کر اتے اور ہمیں ڈانٹتے تھے ۔حالانکہ ویسے وہ بہت شفیق اور ہمارے ابو کے دوست تھے ۔مگر چونکہ ہم ان کی نیند میں ان کو پریشان کرتے تھے۔ لہذا ان کو غصہ آتا اور وہ ہمیں ڈانٹتے لیکن بچپن میں وہ ڈانٹ بھی بری محسوس نہیں ہوتی تھی۔ کیونکہ ہمارا دھیان صرف اپنی انجوائمنٹ پہ ہوتا تھا۔
اج بھی جب میں وہ وقت یاد کرتی ہوں تو میرے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں کیونکہ وہ ایسا وقت تھا کہ جب ہماری امی بھی سوئی ہوتی اور گھر میں اور کوئی بڑا بھی نہیں جاگتا ہوتا تھا خدا نہ خواستہ اگر کوئی بڑی چوٹ لگ جاتی تو کون سنبھالتا مگر بچے اور ان کا بچپنا ہر خطرے کو محسوس کرنے سے لاپرواہ ہوتا ہے۔اگر یہی شرار دیں میرے بچے کریں تو مجھے شدید فکر لاحق ہو جائے گی اور میں ان کو کبھی بھی چھتوں پہ بھاگنے اور چلانے لگانے کی اجازت نہ دوں گی مگر ہمارا بچپن پرجوش اور شرارتوں سے بھرا ہوا ہے۔
میں امید کرتی ہوں اپ کو میری پوسٹ پسند ائی ہوگی شکریہ۔
اب اخر میں میں اپنے کچھ ساتھیوں کو اس مقابلے میں شرکت کی دعوت دوں گی۔@fuli,@sadaf,@bushra
Thank you for participating…..
Vote @pennsif.witness for growth across the Steemit platform through robust communication at all levels and targeted high yield developments with the resources available. Vote here