Contest: Our good education،Pakistan
السلام علیکم ،
تعلیم ایک ایسا زیور ہے کہ اس سے جو مستفید ہوا اس کی زندگی سج جاتی ہے۔ اس سے اراستہ ہونے سے انسان کہ اندر اتنا نکھار ا جاتا ہے، جیسے ایک سادے پتھر اور اسی پتھر سے بنے ہوئے بت میں فرق ہوتا ہے۔ اسی طرح ایک عام انسان اور ایک پڑھے لکھے انسان میں فرق ہوتا ہے۔ تعلیم ایک انسان کو عام پتھر سے تراشا ہوا بہترین تخلیق اور فن پارہ بنا دیتی ہے۔اور اس کو بڑھانے کے لیے تعلیمی ادارے کا ہونا بہت ضروری ہے۔
میرا پہلا اسکول
مجھے اس مقابلے کا موضوع بہت پسند ایا کیونکہ، میں خود بھی ایک استاد ہوں۔ اور میرے شوہر بھی تعلیم کے شعبے سے منسلک حساب پڑھانے کے استاد ہیں۔ہم دونوں کی بس ایک ہی خواہش ہوتی ہے کہ ہمارے طلبہ ہمارا دیا ہوا علم اچھے طریقے سے حاصل کر لیں۔ اور جو ہمارے پاس نالج ہے وہ ہم اپنی طلبہ کے ذہنوں میں اچھے طریقے سے زہن نشین کرا سکیں۔
مقابلے میں پوچھے گئے چند سوالوں میں سے پہلا سوال ہے۔
1️⃣ کیا عام طور پر لوگ سادے ہی ہوتے ہیں یا تعلیم یافتہ ہوتے ہیں؟
عام طور پر زندگی میں ہم جن لوگوں سے ملتے ہیں ان میں ہر طرح کے لوگ شامل ہوتے ہیں۔ وہ تعلیم یافتہ بھی ہوتے ہیں اور ان پڑھ بھی ۔ان کے بات کرنے کے اسٹائل اور لہجے کے اتار چڑھاؤ سے ہی اندازہ ہو جاتا ہے کہ، انہوں نے تعلیم کا زیور پہنا ہے کہ نہیں۔
بعض اوقات لوگ تعلیم یافتہ ہونے کے باوجود بھی ان پڑھ محسوس ہوتے ہیں۔ کیونکہ تعلیم ان کی جہالت کا کچھ نہیں بگاڑ سکتی۔ ان کو سدھارنے کے لیے تعلیم کافی نہیں ہوتی۔مگر ایسے لوگ اٹے میں نمک کے برابر ہوتے ہیں۔
2️⃣ ہماری اچھی تعلیم ہمارے کن اعمال اور رسومات میں نظر اتی ہے؟
انسان اپنے اخلاق، بیٹھنے اٹھنے کے طور طریقے، بول چال کے انداز، کھانے پینے کے قرینے اور اپس میں ایک دوسرے سے گفتگو میں اپنی تعلیم کا پتہ بتا دیتا ہے۔ ایک پڑھا لکھا شخص تمیز سے بات کرتا ہے۔ اور ادب اداب کا لحاظ کر کے دوسرے سے مخاطب ہوتا ہے ۔جبکہ ایک ان پڑھ شخص کو اندازہ نہیں ہوتا کہ وہ کس شخصیت سے بات کر رہا ہے۔ وہ صرف اپنے جہالت والے انداز سے بات کر کے فارغ ہو جاتا ہے ۔جس سے اس کے ان پڑھ ہونے کا اندازہ ہوتا ہے۔ اس کی مثال ہم اس طرح سے لے سکتے ہیں کہ، اگر ہم کسی دکان پر جائیں اور وہاں پر ہمیں دکاندار سے بات چیت کرنی پڑے تو ،اس کی باتوں کے انداز سے ہی اندازہ ہو جاتا ہے کہ وہ پڑھا لکھا ہے یا تعلیم اس کو چھو کے نہیں گزری۔
3️⃣ اپ کے استاد کے مشکور ہیں؟ یا شوق سے ان کو یاد کرتے ہیں؟ کیا اپ ہمیں بتا سکتے ہیں ان کے بارے میں؟
بالکل ایسا ہی ہے۔ میں اپ کو اپنے قران ٹیچر کی بارے میں بتاؤں گی۔ میں ان کی بہت شکر گزار ہوں کہ انہوں نے مجھے قران پاک کو پڑھنا اور اس کا ترجمہ کرنے کا طریقہ سکھایا۔ کیونکہ میں اپنے زمانہ طالب علمی میں عربی کو سب سے مشکل زبان سمجھا کرتی تھی۔ اور مجھے عربی زبان کو سمجھنا ناممکن محسوس ہوتا تھا۔ جبکہ میری شادی ہوئی اور مجھے قران پاک کی تعلیم حاصل کرنے کا موقع ملا تو میں نے ترجمہ قران کے لیے کلاس لینا شروع کی۔ اور میری استانی اتنی بہترین ہیں کہ، انہوں نے اتنے عام فہم انداز میں ہمیں قران پاک کا ترجمہ کرنے کا طریقہ بتایا کہ، میرا دل ان کے لیے ہمیشہ دعا گو رہتا ہے۔ مجھے ان کا نام لینے میں اتنی عقیدت محسوس ہوتی ہے کہ، مجھے ایسی عقیدت کسی بھی استاد کے بارے میں محسوس نہیں ہوئی۔
4️⃣ کیا اپ تعلیم حاصل کرنے کے شوق نہیں تھے؟
نہیں میں اپنی علم حاصل کرنے کی عمر میں کبھی بھی شوق سے پڑھنے نہیں بیٹھی۔ اس کی وجہ ہمارا ماحول ہے۔ کیونکہ انسان کو اگر بہترین ماحول میسر ہو اور اس کو تعلیم سے رغبت دلائی جائے۔ تو وہ ضرور پڑھ کے دکھاتا ہے۔ مگر اگر کسی شخص کے اوپر تعلیم کو بوجھ کی طرح لاد دیا جائے۔ تو وہ اس کو بوجھ کی طرح ہی اٹھاتا ہے۔ کبھی بھی اس کو حاصل کرنے میں خوشی محسوس نہیں کرتا ۔میرے ساتھ بھی اسی طرح کا معاملہ تھا ۔مجھے کبھی بھی تعلیم حاصل کرنے میں کوئی دلچسپی محسوس نہیں ہوتی تھی۔ بلکہ ایک وقت ایسا ایا کہ میں نے اپنے والد صاحب سے کہا کہ جو پیسے وہ میری پڑھائی پہ لگا رہے ہیں، وہ پیسے میری چھوٹی بہن کو پڑھانے پہ لگا دیں ۔تاکہ اس کا پڑھائی کا شوق پورا ہو سکے۔ کیونکہ وہ ڈاکٹر بننا چاہتی تھی۔ اور مجھے پڑھنے کا بالکل شوق نہیں تھا۔ مگر یہ میرے والد کی دانشمندی اور دور اندیشی تھی کہ، انہوں نے ہم دونوں بہنوں میں کبھی فرق نہیں کیا ۔اور جس طرح مجھے تعلیم کے لیے اصرار کرتے تھے۔ اسی طرح اتنا ہی خیال چھوٹی بہن کا بھی کیا۔ نہ اس کے اوپر زیادہ نوازش کی اور نہ ہی مجھے اگنور کیا یہ ان کی محبت اور شفقت کا نتیجہ ہے کہ اج میں گریجویٹ ہوں۔
5️⃣ اپ کی کیا رائے ہے کہ، ایک اچھا استاد اچھی تربیت دیتا ہے اپنے طالب علموں کو؟
بالکل میں اس بات کی تائیدکرتی ہوں کہ، ایک بہترین استاد ہی بہترین نسل تیار کر سکتا ہے۔ کیونکہ طلبہ اگر مستقبل کے معمار ہیں تو، اس معمار کو تیار کرنے کی تربیت اس کا استاد ہی دیتا ہے۔ جب تک استاد کی رہنمائی نہ ہو طلبہ خود سے بہترین تعلیم اور تربیت حاصل نہیں کر سکتے ۔لہذا استاد کی رہنمائی اور اس کی تربیت بہت ضروری ہوتی ہے۔
6️⃣ کیا آپ اس قسم کے شاگرد تھےجو سیکھنے کے شوقین ہوں؟
جیسا کہ میں پہلے بیان کر چکی ہوں کہ، مجھے اپنے زمانہ طالب علمی میں پڑھنے سے کوئی لگاؤ نہیں تھا۔ اور مجھے سیکھنے کا اور اگے بڑھنے کا بھی کوئی ولولہ نہیں تھا۔ مگر جب میری شادی ہو گئی اور میں اپنی سسرال میں اپنے شوہر کے ساتھ رہنے لگی۔ وہاں رہتے ہوئے مجھے قران کی تعلیم حاصل کرنے اور اس کا ترجمہ کرنے کا تجربہ حاصل ہوا ۔حالانکہ بچپن میں ہی ہم لوگوں کو اور ان پاک کے پڑھنے کی تعلیم دے دی جاتی ہے۔ اور روزانہ اس کی تلاوت کرنے سے ہماری زبان پر روانی ا جاتی ہے۔ مگر جب ترجمہ کرنے بیٹھو تو اندازہ ہوتا ہے کہ صرف پڑھنے میں اتنا مزہ نہیں ایا ،جتنا ترجمے کے ساتھ پڑھنے میں اتا ہے۔اس وقت مجھے اندازہ ہوا کہ سیکھنا کتنا بہترین عمل ہے۔ اور میں نے اگے بڑھنا اور تعلیم کو جاری رکھنے کا فیصلہ کیا۔ اس کے بعد یہ فیصلہ میرے ہر قدم پر ساتھ نبھاتا ہے۔ وہ اس طرح کیونکہ اب میں نہ صرف ایک استاد ہوں بلکہ ماں بھی ہوں۔ڈ مجھے اپنے بچوں کی تعلیم اور تربیت میں میری تعلیم بہت فائدہ دیتی ہے ایک پڑھی لکھی ماں ایک بہترین معاشرہ تخلیق کرتی ہے۔ کیونکہ اس کی اولاد معاشرے میں نکل کر اپنی ماں باپ کی تربیت کی عکاسی کرتی ہے۔
میری اسٹیمیٹ کے کچھ خاص ساتھی جو کہ اپنی بہترین فوسٹ لکھنے میں ہمارا ساتھ دیتے ہیں اور بہترین مشوروں سے بھی نوازتے ہیں ان کو بھی میں اس مقابلے میں شرکت کی دعوت دوں گی۔
@sanakhan@pathanapsana@sojib
اپ لوگ برائے مہربانی میری پوسٹ پڑھ کر اپنی قیمتی رائے سے اگاہ ضرور کیجئے۔
Hola, @hafsasaadat90
La educación es parte importante de nuestra formación y recordar esos momentos especiales que vivimos en la escuela nuestra primera escuela nuestros primeros maestros los maestros que nos marcaron que nos enseñaron algo más allá de lo académico un consejo o una buena un buen comportamiento todo eso va sumado a la educación que recibimos en casa van de la mano porque son ejercicios compartidos recuerdo especial y por esa razón nos encanta traer esas cosas a nuestras publicaciones gracias por compartirla con nosotros
بے شک اسکول کی یادیں ایسی ہوتی ہیں کہ انکو یاد کرکے خودبخود انسان کو دوبارہ اپنا بچپن میں جانا پسند آنے لگتا ہے۔ مگر میرے ساتھ یہ معاملہ نہیں ہے۔ میں اپنی بڑے ہونے کے بعد کی تعلیمی زندگی کو یاد کرکے ابھی بھی اس میں جانے کو پسند کرتی ہوں۔