میاں بیوی کی لڑائی اور مہمان کا رزق
میاں بیوی کی لڑائی اور مہمان کا رزق
ایک گاؤں میں ایک میاں کی اپنی بیوی کے ساتھ کچھ ان بن ہو گئی۔ ابھی جھگڑا ختم نہیں ہوا تھا کہ ان کا مہمان آگیا میں ان کا مہمان آ گیا۔ خاوند نے اسے بیٹھک میں بٹھا اور بیوی سے کہا کہ فلاں رشتہ دار مہمان آیا ہے اس کے لیے کھانا بناؤ۔
وہ غصّے میں تھی کہنے لگی تمہارے لئے کھانا ہے نہ تمہارے مہمان کے لئے۔وہ بڑا پریشان ہوا کہ لڑائی تو ہماری اپنی ہے،اگر رشتہ دار کو پتہ چل گیا تو خواہ مخواہ کی باتیں ہوں گی۔لہٰذا خاموشی سے آکر مہمان کے پاس بیٹھ گیا۔اتنے
میں اسے خیال آیا کہ چلو بیوی اگرروٹی نہیں پکاتی تو سامنے والے ہمارے ہمسائے بہت اچھے ہیں،خاندان والی بات ہے،میں انہیں جا کر کہتا ہوں کہ میری بیوی کی طبیعت خراب ہے تو مجھے ایک مہمان کا کھانا بنا دیں تو وہ ہمسایوں کے گھر چلا گیا اور انہیں کہنے لگا کہ میری بیوی کی طبیعت خراب ہے اور ہمارے گھر میں ایک مہمان ایا ہوا ہے تو اپ مجھے اس مہمان کے لئے کھانا بنا دیں تو انہوں نے کہا ضرور آپ ،جتنے آدمیوں کا کہیں کھانا بنا دیتے ہیں۔
وہ مطمئن ہو کر مہمان کے پاس آ کر بیٹھ گیا کہ مہمان کو کم از کم کھانا تو مل جائے گا جس سے عزت بھی بچ جائے گی۔تھوڑی دیر کے بعد مہمان نے کہا ذرا ٹھنڈا نے پانی مانگا تو
وہ اٹھا کہ گھڑے کا ٹھنڈا پانی لاتا ہوں۔اندر گیا تو دیکھا کہ بیوی صاحبہ تو زار و قطار رو رہی ہے۔ وہ بڑا حیران ہوا کہ یہ شیرنی اور اس کے آنسو۔کہنے لگا کیا بات ہے؟
اس نے پہلے سے بھی زیادہ رونا شروع کر دیا۔کہنے لگی: بس مجھے معاف کر دیں۔وہ بھی سمجھ گیا کہ کوئی وجہ ضرور بنی ہے۔اس بچارے نے دل میں سوچا ہوگا کہ میرے بھی بخت جاگ گئے ہیں۔ کہنے لگا کہ بتاؤ تو سہی کہ کیوں رو رہی ہو؟ اس نے کہا کہ پہلے مجھے معاف کر دیں پھر میں آپ کو بات سناؤں گی۔
خیر اس نے کہہ دیا کہ جو لڑائی جھگڑا ہوا ہے میں نے وہ دل سے نکال دیا ہے اور آپ کو معاف کردیا ہے۔کہنے لگی‘کہ جب آپ نے آکر مہمان کے بارے میں بتایا اور میں نے کہہ دیا کہ نہ تمہارے لئے کھانا بناؤں گی اور نہ مہمان کے لئے تو آپ چلے گئے۔مگر میں نے دل میں سوچا کہ لڑائی تو میری اور آپ کی ہے، اور یہ مہمان اس میں اس کا کیا قصور ہے
چنانچہ میں اٹھی کہ کھانا بناتی ہوں۔ جب میں کچن(باروچی خانے) میں گئی تو میں نے دیکھا کہ جس بوری میں ہمارا آٹا پڑا ہوتا ہے،ایک سفید ریش آدمی اس بوری میں سے کچھ آٹا نکال رہا ہے۔میں یہ منظر دیکھ کر ڈر گئی
وہ مجھے کہنے لگا: اے خاتون پریشان نہ ہو یہ تمہارے مہمان کا حصّہ تھا جو تمہارے آٹے میں شامل تھا۔اب چونکہ یہ ہمسائے کے گھر میں پکنا ہے اس لئے وہی آٹا لینے کے لئے آیا ہوں۔
مہمان بعد میں آتا ہے جبکہ اللہ تعالیٰ اس کا رزق پہلے بھیج دیتا ہے
ماشاءاللہ بہت ہی اعلیٰ آرٹیکل لکھا ہے گڈ لک بھائی
شکریہ