بلاک چین👀 کس طرح پیسوں اور کاروبار کے پُرانے طریقوں کو بدل رھی ھے۔
﷽
وہ وقت آ چکا ھے کہ ٹیکنالوجی نے آنے والی چند دھائیوں میں دنیا کو بہت زیادہ بدل دینا ھے۔ اور ایسا سوشل میڈیا، بڑی ڈیٹا سروسز یا روبوٹس اور آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی وجہ سے نہیں ھو گا۔ آپ یہ جان کر حیران ھوں گے کہ یہ وہی ٹیکنالوجی ھے جس کو استعمال کر کے بِٹ کوائن چل رھا ھے۔
اس ٹیکنالوجی کو بلاک چین کہتے ھیں۔ جی ھاں بلاک چین۔
اگرچہ یہ لفظ بلاک چین دنیا میں بہت زیادہ اچھی نظروں سے نہیں دیکھا جاتا ھے۔ لیکن یہ بہت بڑی حقیقت ھے کہ بلاک چین انٹرنیٹ کی نئی نسل ھے۔ اور یہ آنے والے وقت میں ھر کاروبار ، سوسائٹی اور ھم سب کے لئے بہت مفید ثابت ھو گی۔
آپ جانتے ھیں کہ پچھلی چند دھائیوں سے ھم سب معلومات کے انٹرنیٹ کو دیکھ رھے ھیں ، استعمال کر رھے ھیں اور مختلف فائدے حاصل کر رھے ھیں ۔جب آپ انٹرنیٹ پر کسی کو ای-میل، گانا،تصویر،یا کوئی بھی فائل بھیجتے ھیں تو آپ اصل فائل نہیں بھیج رھے ھوتے ھیں بلکہ ایک کاپی بھیجتے ھیں۔
اور یہ بہت اچھی سہولت ھے۔ لیکن جب ھم اثاثوں کی بات کریں جیسے کہ پیسے، کاروباری سرمایہ جیسے کہ بانڈز، سٹاکس یا کوئی کاپی رائٹ فائل جیسے گانا، ویڈیو ، تصویر، فلم، ویڈیو یا ووٹ یا شناختی کارڈ وغیرہ تو یہ سہولت کچھ زیادہ محفوظ نہیں لگتی ھے۔
اگر میں آپ کو ایک ہزار روپیہ بھیج رھا ھوں تو یہ ضروری ھے کہ میں آپ کو کاپی نہ بھیجوں کہ میرے پاس بھی رھے اور آپ کو بھی مل جائے اور میں دوبارہ یہی ہزار روپیہ کسی اور کوبھی نہ بھیج سکوں۔ دہرے استعمال کا یہ مسئلہ انٹرنیٹ کے آغاز سے ھی بہت زیادہ پریشان کُن ہے۔
اس لئے آج ھمیں مجبوری کے طور پر بہت بڑی بڑی درمیانی پارٹیوں جیسا کہ بنکس، حکومتوں، بڑی بڑی سوشل میڈیا کمپنیوں، کریڈٹ کارڈز کمپنیوں پر اپنے معاشی لین دین کے اعتبار کے لئے اانحصار کرنا پڑتا ھے۔ اور یہ درمیانی پارٹیاں تمام کاروباری لین دین کے مرحلے جیسا کہ شناختی دستاویزات، کاروبار اور لین دین کی تصدیق اور ریکارڈ وغیرہ سنبھالنے کے کام کرتی ھیں۔ مجموعی طور پر یہ پارٹیاں اچھا کام کر رھی ھیں لیکن ان کے ساتھ کچھ بڑھتے ھوئے مسئلے اور پریشانیاں بھی ھیں جیسا کہ
یہ سب پارٹیاں اپنے اپنے ایک درمیانی مرکز سے کنٹرول کی جاتی ھیں❌ اور آسانی سے ھیک کی جاسکتی ھیں اور کی بھی جاتی ھیں۔ اور بہت سے لوگوں کو اس پریشانی کا سامنا کرنا بھی پڑا ھے۔
یہ پارٹیاں لاتعداد لوگوں کو عالمی معیشت میں حصہ ھی نہیں لینے دیتی ھیں۔ ❌ مثال کے طور پر بہت سے لوگ ا بنک اکائونٹ کھلوانے سے قاصر ھیں کیونکہ کہ ان کے پاس اتنے پیسے ھی نہیں ھیں یا وہ بنک کو مطلوبہ دستاویزات فراہم نہیں کر سکتے ھیں۔
یہ کمپنیاں بہت سُست ھوتی ھیں❌ ای-میل ایک سیکنڈ میں دنیا کے ایک کونے سے دوسرے کونے میں پہنچ جاتی ھے لیکن بنک کو پیسے ایک شہر سے دوسرے شہر تک پہنچانے میں کئی دنوں سے کئی ہفتے بھی لگ سکتے ھیں۔
یہ کمپنیاں ان سارے کاموں کا بہت زیادہ معاوضہ لیتی ھیں۔❌ دس سے بیس پرسنٹ تک معاوضہ صرف پیسے ایک ملک سے دوسرے ملک تک پہنچانے کے۔
یہ کمپیناں ہماری ساری معلومات پر قبضہ کر لیتی ھیں ❌ اور ھم ان کی مرضی کے بغیراپنے پیسوں کا حساب کتاب بھی آسانی کے ساتھ حاصل کر کے استعمال نہیں کر سکتے ھیں۔
ہماری ذاتی اور نجی معلومات ان کمپنیوں کے سامنے بے وقعت ھوتی ھیں❌ ۔
سب سے بڑا مسئلہ یہ ھے ❌ کہ ان کمپنیوں نے معاشی نظام کو ایسی شکل دے دی ھے کہ لوگ پیسے کمانے کے باوجود سوشل کمیونٹی میں برابری نہ کر سکیں۔
کیسا ھو کہ اگر انٹرنیٹ صرف معلومات کے لئے ھی مفید نہ ھو بلکہ انٹرنیٹ کو قیمت اور قدر کے لئے بھی استعمال کیا جا سکے۔ ایک بہت وسیع ناقابلِ تبدیل ریکارڈ ھوجو لاکھوں بلکہ اربوں کمپیوٹرز پرپھیلا ھوا ھو۔ اور ہر ایک کی پہنچ میں ھو۔ اور اس پر ہر طرح کے اثاثہ جات جیسے کاپی رائٹ ویڈیو اور پیسوں کو رکھا جاسکے لین دین کیا جاسکے، خرچ اور استعمال کیا جا سکے اور ایک سے دوسرے میں منتقل کیا جا سکے۔ اور یہ سب کچھ ان طاقتور اور بڑی بڑی کمپنیوں کے بغیر کیا جا سکے۔
کیسا ھو کہ اگر قدروقیمت کا پیمانہ سب کے لئے ایک جیسا اور برابر ھو۔ اور مزید یہ کہ یہ سب سہولتیں ھونے کے باوجود کوئی بھی ایک دوسرے کو نہ جانتا ھو اور پھر بھی ایک دوسرے پر اعتماد کر سکے۔
موجودہ معاشی انڈسٹری کی تباھی کا آغاز 2008 میں شروع ھوا جب ایک گُمنام شخص ساٹوشی ناکوموٹو نے کاغذ پر ایک ایسا نظام بنایا جس کو استعمال کر کے ڈیجیٹل کرپٹو کرنسی کی تخلیق اور استعمال کیا جا سکتا ھےاور اس دیجیٹل کرپٹو کرنسی کو بِٹ کوائن کا نام دیا گیا۔
اس کرپٹو کرنسی نے لوگوں کو اس قابل بنا دیا کہ درمیانی پارٹیوں کے بغیر بھی اعتماد اور بھروسہ کے ساتھ ایک دوسرے سے لین دین کرسکیں۔ بظاہر سادہ اور آسان سے اس کام نے ایک دم ساری دنیا میں چنگاری بھڑکا دی۔ اور ساری دنیا کے لوگ اس نطام کے بارے میں خوفزدہ،، بےچین اور جذباتی نظر آنے لگے۔
بِٹ کوائن کے نام سے پریشان نہ ھوں۔ بِٹ کوائن ایک اثاثہ ھے جس کی قیمت کبھی کم اور کبھی زیادہ ھو جاتی ھے۔ یہ ایک کرپٹو کرنسی ھے کوئی کاغذی یا حکومتی کرنسی نہیں ھےجس کوکوئی قوم یا حکومت کنٹرول کر رھی ھو۔ یہاں اصل توجہ دینے والی چیز وہ ٹیکنالوجی ھے جس پر یہ بِٹ کوائن چل رھا ھے اور وہ ٹیکنالوجی بلاک چین ھے۔
اور اب بالکل پہلی دفعہ انسانی تاریخ میں وہ وقت آ گیا ھے کہ ساری دنیا کے لوگ اعتماد اور بھروسہ کے ساتھ ایک دوسرے سے ڈائریکٹ لین دین کر سکتے ھیں۔ اور اعتماد اور بھروسہ کے لئے لوگوں کو کسی بھی کمپنی اور پارٹی کی ضرورت نہیں ھے بلکہ یہ اعتماد کرپٹو گرافی اور ایک بہت اچھے کوڈ کی بدولت حاصل ھوا ھے۔ اور کیوں کہ یہ اعتماد اس ٹیکنالوجی کا حصہ ھے اس لئے اس تیکنالوجی کا اعتماد کا نظام--پروٹوکول--کہا جائے تو زیادہ بہتر ھے۔
اب یقیناََ آپ سوچ رھے ھوں گے کہ یہ سب کیسے ممکن ھو گیا۔
اس پروٹوکول میں ڈیجیٹل اثاثہ جات مثلاََ پیسے یا کوئی تصویر وغیرہ کسی ایک درمیانی مرکز میں محفوظ نہیں کئے جاتے بلکہ یہ عالمی سطح پر ایک ریکارڈ پر محفوظ کئے جاتے ھیں اور محفوظ کرنے لئے اعلیٰ درجہ کی محفوظ ترین کرپٹو گرافی کو استعمال کیا جاتا ھے۔ اور جب کچھ خریدو فروخت کیا جاتا ھے تو اس کا ریکارڈ عالمی سطح پر ساری دنیا میں لاکھوں بلکہ اربوں کمپیوٹرز میں محفوظ کر دیا جاتا ھے۔ اور ساری دنیا میں لوگوں کا گروپ ھے جن کو مائنرز کے نام سے جانا جاتا ھے۔
یہ کوئی منچلے لوگ نہیں ھیں بلکہ یہ بِٹ کوائن مائنرز ھیں۔ اور ان کے ہاتھوں میں بہت تیز رفتار اور وسیع کمپیوٹر کی طاقت ھے جو ساری دنیا کے گوگل کے کمپیوٹرز سے بھی دس سے سو گُنا زیادہ ھے۔ اور یہ مائنرز بہت سا کام کرتے ھیں۔
ھر دس منٹ بعد اس نیٹ ورک کی دل کی دھڑکن کی طرح ایک بلاک کی تخلیق ھوتی ھے۔
جس میں پچھلے دس منٹ میں کی گئی سب خریدوفروخت کا ریکارڈ ھوتا ھے۔ اور یہ مائنرز اپنے اپنے کمپیوٹرز کی طاقت کو استعمال کرتے ھوئے اس بلاک کے کوڈ کو حل کرنے کی کوشش کرتے ھیں اور سب مائنرز ایک دوسرے کا مقابلہ کر رھے ھوتے ھیں۔ اور وہ مائنر جو سب سے پہلے اس کوڈ کو اپنے کمپیوٹر کی مدد سے حل کرتا ھے اور تصدیق کرتا ھے کہ اس بلاک میں کی گئی خریدو فروخت درست ھے اور کسی قسم کا کوئی مسئلہ یا فراڈ نہیں ھے وہ جیت جاتا ھے اور اس کو یہ ڈیجیٹل کرنسی انعام کے طور پر دی جاتی ھے۔ مثلاََ اگر وہ بِٹ کوائن کا مائنر ھے تو اُسے بِٹ کوائن انعام میں ملے گا۔
اور پھر وہ بلاک اپنے سے پچھلے بلاک کے ساتھ ملایا جاتا ھے اور یہ سب سے اھم مرحلہ ھوتا ھے۔ اس طرح بلاکس کو ایک دوسرے کے ساتھ ملا کر ایک چین کی شکل دے دی جاتی ھے۔ ھر بلاک کا اپنے اندر ھونے والی لین دین کی معلومات کے حساب سے ایک کوڈ بنایا جاتا ھے اور اس کوڈ کو اگلے اور پچھلے بلاک کے ساتھ ملایا جاتا تاکہ ایک چین کی شکل بن جائے ۔
اگر میں کوشش کروں کے ایک بلاک میں جا کر یہ تبدیلی کر دوں کہ میں نے ایک کی جگہ تین لوگوں کو پیسے دیئے تھے تو مجھے نہ صرف اُس ایک بلاک کو تبدیل کرنے ھو گا بلکہ اس بلاک چین کے پچھلے سارےبلاکس اور ریکارڈ کو بھی تبدیل کرنا ھو گا اور یہ سب کچھ صرف ایک کمپیوٹر کے ریکارڈ پر ھی نہیں بلکہ ساری دنیا کے لاتعداد کمپیوٹرز کے ریکارڈ پر کرنا ھو گا۔ اور ایک ھی وقت میں کرنا ھو گا۔ اور اتنے بہت سے بہترین اور محفوظ ترین کمپیوٹرز پر یہ سب کچھ ایک ساتھ کرنا میرے لئے بہت مشکل کام ھو گا۔
اور اب آپ خود ھی سوچ سکتے ھیں کہ یہ اُس سارے معاشی نظام سے کتنا بہتر اور محفوظ ھے جو ھم لوگ استعمال کر رھے ھیں۔
امید ھے کہ اب آپ جان چکے ھوں گے کہ بلاک چین کیا ھے اور کس طرح کام کرتی ھے۔
بِٹ کوائن کی بلاک چین صرف ایک مثال ھے۔ بٹ کوائن کے بعد مزید بہت سی بلاک چینز وجود میں آچکی ھیں اور مزید آ رھی ھیں۔
مثلاََ ای تھی ری یم بلاک چین کو کینڈا کے ایک انیس سالہ نوجوان وی ٹے لِک بُوٹارِن نے 2015-2014 میں اس دنیا میں متعارف کروایا۔ اور اِس بلاک چین کو اس سے پہلے والی بلاک چینز سے مزید زیادہ بہتر کر کے ایک اور اضافہ کیا گیا جو اِس سے پہلے کسی میں نہیں تھا۔
وہ خاص بات یہ ھے کہ آپ اِس بلاک چین پر سمارٹ کنٹرکس ---ذھین معاہدے---بھی بنا سکتے ھیں۔
سمارٹ کنٹریکٹ کچھ شرائط پوری ھونے پر خود بخود کام کرتے ھیں۔
انشاءاللہ جلد آپ کو سمارٹ کنٹریکس کے بارے میں ایک علیٰحدہ پوسٹ ملے گی۔
ابھی ھم بلاک چین کے بارے میں ھی مزید بات کرتے ھیں کہ کس طرح کی تبدیلیاں بلاک چین کی وجہ سے دیکھنے کو ملیں گی۔
ایک نظر دیکھتے ھیں کہ موجودہ کاروباری نظام میں کیا بہتری آ سکتی ھے۔ موجودہ کاروباری نظام ایسے ھی ھے جیسے بہت آسان کام کو کرنے کے لئے بہت مشکل طریقہ استعمال کیا جا رھا ھو۔
آپ اپنا کارڈ اے ٹی ایم مشین میں ڈالتے ھیں۔ اے ٹی ایم مشین بہت سے بنکوں سے رابطہ کرتی ھے جو سب اپنے اپنے علیٰحدہ کمپیوٹر سسٹم استعمال کر رھے ھیں۔جن میں سے کچھ 1970 سے بھی پُرانے مین فریم کمپیوٹرز ھیں۔ اور تین دن بعد آپ کی ٹرانزیکشن کامیاب ھوتی ھے۔
لیکن بلاک چین کے معاشی اور کاروباری نظام میں یہی بظاہر مشکل ترین کام فوری کیا جا سکتا ھے کیوں کہ یہ صرف ریکارڈ پر تبدیلی ھے اس لئے فوری کی جاسکتی ھے۔ اس وقت موجودہ بنکاری کا نظام بہت زیادہ خوفزدہ ھے کہ کہیں یہ بینکنگ کا نظام تبدیل تو نہیں ھو جائے گا یا اس کشمکش میں ھیں کہ وہ اس ٹیکنالوجی کو قبول کر کے اس میں شامل ھوں یا نہیں۔
انٹرنیٹ کا پہلا معلوماتی دور بے شک دنیا میں دولت کے بہت سے مواقع لے کر آیا لیکن یہ دور خوشحالی نہیں لا سکا کیوں کہ معاشرتی ---سوشل---فرق بڑھتا جا رھا ھے۔ موجودہ دور میں اسی معاشرتی تفریق کی وجہ سے بہت سے مسائل روز بروز بڑھتے جا رھے ھیں جیسےفرقہ بندی، شدت پسندی زینو فوبیا وغیرہ۔ اس کی تازہ ترین مثال بریکسٹ سے ملتی ھے اور تاریخی مثال تو آپ کو یاد ھی ھو گی کہ کس طرح ہندوستان پر انگریزوں نے قبضہ کیا تھا اور جب جانے لگے تھے توہندوستان کی کتابوں کو آگ لگا گئے تھے تاکہ ایشیا کی اقوام خاص طور پر مسلمان معاشرتی ، سیاسی،تہذیبی اور معاشی سطح پر دوسری اقوام کی برابری نہ کر سکیں۔
کیا ھم اس موجودہ معاشرتی غیر مساوی نظام کو کسی طریقہ سے بہتر کر سکتے ھیں۔ آج صرف ایک ھی طریقہ نظر آتا ھے کہ دولت کو دوبارا سے تقسیم کیا جائے اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے۔ ٹیکس وغیرہ لیا جائے اور دوسروں میں وہ پیسے تقسیم کئے جائیں۔
کیا ھم دوبارہ سے دولت کی تقسیم کر سکتے ھیں؟
کیا ھم ایسا کر سکتے ھیں کہ جمہوری نظام کو استعمال کرتے ھوئے دولت بنانے کے سب سے ابتدائی مرحلے کو تبدیل کر سکیں اور اس ابتدائی مرحلے میں مزید لوگوں کوشامل کر کے اس بات کو یقینی بنا سکیں کہ یہ سب لوگ اپنا جائز حصہ حاصل کر سکیں۔
آئیں کچھ موجودہ مسائل دیکھیں اور جائزہ لیں کہ بلاک چین کیسے ان مسائل کو حل کرنے میں مدد دے سکتی ھےاوردنیا میں خوشحالی لا سکتی ھے۔
دنیا میں 70فیصد لوگ ایسے ھیں جن کی اپنی زمین ھے اور وہ اس کے مالک ھیں پھر کیا ھوتا ھے کہ کوئی نیا حکمران آ جاتا ھے اور کہتا ھے کہ بے شک تمھارے پاس اس زمیںن کی ملکیت کے کاغذات ھیں لیکن حکومتی ریکارڈ میں یہ جگہ میرے دوست کی ھے یہ کام ساری دنیا میں بہت وسیع پیمانے پر کیا جاتا ھے اور یہ مسئلہ ھر جگہ نظر آتا ھے۔
معاشی سطح پر دیکھا جائے تو یہ ایک بہت بڑا مسئلہ ھے کیوں کہ اگر آپ کے پاس اپنی زمین کی درست ملکیت نہیں ھے توآپ اس کو استعمال کر کے اپنے کاروبار کو بڑھانے کے لئے قرض نہیں لے سکتے اور آپ مستقبل کے لئے کوئی پلان نہیں بنا سکتے ھیں۔
اس وقت بہت سی کمپنیاں مختلف حکومتوں کے ساتھ کام کر رھی ھیں کہ وہ کس طرح جائیداد کے ریکارڈ کو بلاک چین پر لے آئیں اور جب ایک دفعہ یہ ریکارڈ بلاک چین پر آ گیا تو یہ نا ممکن ھو جائے گا کہ اس کو تبدیل یا ھیک کیا جا سکے اور اس ریکارڈ کے بلاک چین پر آنے کی وجہ سے لاکھوں لوگوں میں خوشحالی آ جائے گی۔
وہ وقت آ چکا ھے کہ ٹیکنالوجی نے آنے والی چند دھائیوں میں دنیا کو بہت زیادہ بدل دینا ھے۔ اور ایسا سوشل میڈیا، بڑی ڈیٹا سروسز یا روبوٹس اور آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی وجہ سے نہیں ھو گا۔ آپ یہ جان کر حیران ھوں گے کہ یہ وہی ٹیکنالوجی ھے جس کو استعمال کر کے بِٹ کوائن چل رھا ھے۔
اس ٹیکنالوجی کو بلاک چین کہتے ھیں۔ جی ھاں بلاک چین۔
اگرچہ یہ لفظ بلاک چین دنیا میں بہت زیادہ اچھی نظروں سے نہیں دیکھا جاتا ھے۔ لیکن یہ بہت بڑی حقیقت ھے کہ بلاک چین انٹرنیٹ کی نئی نسل ھے۔ اور یہ آنے والے وقت میں ھر کاروبار ، سوسائٹی اور ھم سب کے لئے بہت مفید ثابت ھو گی۔
آپ جانتے ھیں کہ پچھلی چند دھائیوں سے ھم سب معلومات کے انٹرنیٹ کو دیکھ رھے ھیں ، استعمال کر رھے ھیں اور مختلف فائدے حاصل کر رھے ھیں ۔جب آپ انٹرنیٹ پر کسی کو ای-میل، گانا،تصویر،یا کوئی بھی فائل بھیجتے ھیں تو آپ اصل فائل نہیں بھیج رھے ھوتے ھیں بلکہ ایک کاپی بھیجتے ھیں۔
اور یہ بہت اچھی سہولت ھے۔ لیکن جب ھم اثاثوں کی بات کریں جیسے کہ پیسے، کاروباری سرمایہ جیسے کہ بانڈز، سٹاکس یا کوئی کاپی رائٹ فائل جیسے گانا، ویڈیو ، تصویر، فلم، ویڈیو یا ووٹ یا شناختی کارڈ وغیرہ تو یہ سہولت کچھ زیادہ محفوظ نہیں لگتی ھے۔
اگر میں آپ کو ایک ہزار روپیہ بھیج رھا ھوں تو یہ ضروری ھے کہ میں آپ کو کاپی نہ بھیجوں کہ میرے پاس بھی رھے اور آپ کو بھی مل جائے اور میں دوبارہ یہی ہزار روپیہ کسی اور کوبھی نہ بھیج سکوں۔ دہرے استعمال کا یہ مسئلہ انٹرنیٹ کے آغاز سے ھی بہت زیادہ پریشان کُن ہے۔
اس لئے آج ھمیں مجبوری کے طور پر بہت بڑی بڑی درمیانی پارٹیوں جیسا کہ بنکس، حکومتوں، بڑی بڑی سوشل میڈیا کمپنیوں، کریڈٹ کارڈز کمپنیوں پر اپنے معاشی لین دین کے اعتبار کے لئے اانحصار کرنا پڑتا ھے۔ اور یہ درمیانی پارٹیاں تمام کاروباری لین دین کے مرحلے جیسا کہ شناختی دستاویزات، کاروبار اور لین دین کی تصدیق اور ریکارڈ وغیرہ سنبھالنے کے کام کرتی ھیں۔ مجموعی طور پر یہ پارٹیاں اچھا کام کر رھی ھیں لیکن ان کے ساتھ کچھ بڑھتے ھوئے مسئلے اور پریشانیاں بھی ھیں جیسا کہ
یہ سب پارٹیاں اپنے اپنے ایک درمیانی مرکز سے کنٹرول کی جاتی ھیں❌ اور آسانی سے ھیک کی جاسکتی ھیں اور کی بھی جاتی ھیں۔ اور بہت سے لوگوں کو اس پریشانی کا سامنا کرنا بھی پڑا ھے۔
یہ پارٹیاں لاتعداد لوگوں کو عالمی معیشت میں حصہ ھی نہیں لینے دیتی ھیں۔ ❌ مثال کے طور پر بہت سے لوگ ا بنک اکائونٹ کھلوانے سے قاصر ھیں کیونکہ کہ ان کے پاس اتنے پیسے ھی نہیں ھیں یا وہ بنک کو مطلوبہ دستاویزات فراہم نہیں کر سکتے ھیں۔
یہ کمپنیاں بہت سُست ھوتی ھیں❌ ای-میل ایک سیکنڈ میں دنیا کے ایک کونے سے دوسرے کونے میں پہنچ جاتی ھے لیکن بنک کو پیسے ایک شہر سے دوسرے شہر تک پہنچانے میں کئی دنوں سے کئی ہفتے بھی لگ سکتے ھیں۔
یہ کمپنیاں ان سارے کاموں کا بہت زیادہ معاوضہ لیتی ھیں۔❌ دس سے بیس پرسنٹ تک معاوضہ صرف پیسے ایک ملک سے دوسرے ملک تک پہنچانے کے۔
یہ کمپیناں ہماری ساری معلومات پر قبضہ کر لیتی ھیں ❌ اور ھم ان کی مرضی کے بغیراپنے پیسوں کا حساب کتاب بھی آسانی کے ساتھ حاصل کر کے استعمال نہیں کر سکتے ھیں۔
ہماری ذاتی اور نجی معلومات ان کمپنیوں کے سامنے بے وقعت ھوتی ھیں❌ ۔
سب سے بڑا مسئلہ یہ ھے ❌ کہ ان کمپنیوں نے معاشی نظام کو ایسی شکل دے دی ھے کہ لوگ پیسے کمانے کے باوجود سوشل کمیونٹی میں برابری نہ کر سکیں۔
کیسا ھو کہ اگر انٹرنیٹ صرف معلومات کے لئے ھی مفید نہ ھو بلکہ انٹرنیٹ کو قیمت اور قدر کے لئے بھی استعمال کیا جا سکے۔ ایک بہت وسیع ناقابلِ تبدیل ریکارڈ ھوجو لاکھوں بلکہ اربوں کمپیوٹرز پرپھیلا ھوا ھو۔ اور ہر ایک کی پہنچ میں ھو۔ اور اس پر ہر طرح کے اثاثہ جات جیسے کاپی رائٹ ویڈیو اور پیسوں کو رکھا جاسکے لین دین کیا جاسکے، خرچ اور استعمال کیا جا سکے اور ایک سے دوسرے میں منتقل کیا جا سکے۔ اور یہ سب کچھ ان طاقتور اور بڑی بڑی کمپنیوں کے بغیر کیا جا سکے۔
کیسا ھو کہ اگر قدروقیمت کا پیمانہ سب کے لئے ایک جیسا اور برابر ھو۔ اور مزید یہ کہ یہ سب سہولتیں ھونے کے باوجود کوئی بھی ایک دوسرے کو نہ جانتا ھو اور پھر بھی ایک دوسرے پر اعتماد کر سکے۔
موجودہ معاشی انڈسٹری کی تباھی کا آغاز 2008 میں شروع ھوا جب ایک گُمنام شخص ساٹوشی ناکوموٹو نے کاغذ پر ایک ایسا نظام بنایا جس کو استعمال کر کے ڈیجیٹل کرپٹو کرنسی کی تخلیق اور استعمال کیا جا سکتا ھےاور اس دیجیٹل کرپٹو کرنسی کو بِٹ کوائن کا نام دیا گیا۔
اس کرپٹو کرنسی نے لوگوں کو اس قابل بنا دیا کہ درمیانی پارٹیوں کے بغیر بھی اعتماد اور بھروسہ کے ساتھ ایک دوسرے سے لین دین کرسکیں۔ بظاہر سادہ اور آسان سے اس کام نے ایک دم ساری دنیا میں چنگاری بھڑکا دی۔ اور ساری دنیا کے لوگ اس نطام کے بارے میں خوفزدہ،، بےچین اور جذباتی نظر آنے لگے۔
بِٹ کوائن کے نام سے پریشان نہ ھوں۔ بِٹ کوائن ایک اثاثہ ھے جس کی قیمت کبھی کم اور کبھی زیادہ ھو جاتی ھے۔ یہ ایک کرپٹو کرنسی ھے کوئی کاغذی یا حکومتی کرنسی نہیں ھےجس کوکوئی قوم یا حکومت کنٹرول کر رھی ھو۔ یہاں اصل توجہ دینے والی چیز وہ ٹیکنالوجی ھے جس پر یہ بِٹ کوائن چل رھا ھے اور وہ ٹیکنالوجی بلاک چین ھے۔
اور اب بالکل پہلی دفعہ انسانی تاریخ میں وہ وقت آ گیا ھے کہ ساری دنیا کے لوگ اعتماد اور بھروسہ کے ساتھ ایک دوسرے سے ڈائریکٹ لین دین کر سکتے ھیں۔ اور اعتماد اور بھروسہ کے لئے لوگوں کو کسی بھی کمپنی اور پارٹی کی ضرورت نہیں ھے بلکہ یہ اعتماد کرپٹو گرافی اور ایک بہت اچھے کوڈ کی بدولت حاصل ھوا ھے۔ اور کیوں کہ یہ اعتماد اس ٹیکنالوجی کا حصہ ھے اس لئے اس تیکنالوجی کا اعتماد کا نظام--پروٹوکول--کہا جائے تو زیادہ بہتر ھے۔
اب یقیناََ آپ سوچ رھے ھوں گے کہ یہ سب کیسے ممکن ھو گیا۔
اس پروٹوکول میں ڈیجیٹل اثاثہ جات مثلاََ پیسے یا کوئی تصویر وغیرہ کسی ایک درمیانی مرکز میں محفوظ نہیں کئے جاتے بلکہ یہ عالمی سطح پر ایک ریکارڈ پر محفوظ کئے جاتے ھیں اور محفوظ کرنے لئے اعلیٰ درجہ کی محفوظ ترین کرپٹو گرافی کو استعمال کیا جاتا ھے۔ اور جب کچھ خریدو فروخت کیا جاتا ھے تو اس کا ریکارڈ عالمی سطح پر ساری دنیا میں لاکھوں بلکہ اربوں کمپیوٹرز میں محفوظ کر دیا جاتا ھے۔ اور ساری دنیا میں لوگوں کا گروپ ھے جن کو مائنرز کے نام سے جانا جاتا ھے۔
یہ کوئی منچلے لوگ نہیں ھیں بلکہ یہ بِٹ کوائن مائنرز ھیں۔ اور ان کے ہاتھوں میں بہت تیز رفتار اور وسیع کمپیوٹر کی طاقت ھے جو ساری دنیا کے گوگل کے کمپیوٹرز سے بھی دس سے سو گُنا زیادہ ھے۔ اور یہ مائنرز بہت سا کام کرتے ھیں۔
ھر دس منٹ بعد اس نیٹ ورک کی دل کی دھڑکن کی طرح ایک بلاک کی تخلیق ھوتی ھے۔
جس میں پچھلے دس منٹ میں کی گئی سب خریدوفروخت کا ریکارڈ ھوتا ھے۔ اور یہ مائنرز اپنے اپنے کمپیوٹرز کی طاقت کو استعمال کرتے ھوئے اس بلاک کے کوڈ کو حل کرنے کی کوشش کرتے ھیں اور سب مائنرز ایک دوسرے کا مقابلہ کر رھے ھوتے ھیں۔ اور وہ مائنر جو سب سے پہلے اس کوڈ کو اپنے کمپیوٹر کی مدد سے حل کرتا ھے اور تصدیق کرتا ھے کہ اس بلاک میں کی گئی خریدو فروخت درست ھے اور کسی قسم کا کوئی مسئلہ یا فراڈ نہیں ھے وہ جیت جاتا ھے اور اس کو یہ ڈیجیٹل کرنسی انعام کے طور پر دی جاتی ھے۔ مثلاََ اگر وہ بِٹ کوائن کا مائنر ھے تو اُسے بِٹ کوائن انعام میں ملے گا۔
اور پھر وہ بلاک اپنے سے پچھلے بلاک کے ساتھ ملایا جاتا ھے اور یہ سب سے اھم مرحلہ ھوتا ھے۔ اس طرح بلاکس کو ایک دوسرے کے ساتھ ملا کر ایک چین کی شکل دے دی جاتی ھے۔ ھر بلاک کا اپنے اندر ھونے والی لین دین کی معلومات کے حساب سے ایک کوڈ بنایا جاتا ھے اور اس کوڈ کو اگلے اور پچھلے بلاک کے ساتھ ملایا جاتا تاکہ ایک چین کی شکل بن جائے ۔
اگر میں کوشش کروں کے ایک بلاک میں جا کر یہ تبدیلی کر دوں کہ میں نے ایک کی جگہ تین لوگوں کو پیسے دیئے تھے تو مجھے نہ صرف اُس ایک بلاک کو تبدیل کرنے ھو گا بلکہ اس بلاک چین کے پچھلے سارےبلاکس اور ریکارڈ کو بھی تبدیل کرنا ھو گا اور یہ سب کچھ صرف ایک کمپیوٹر کے ریکارڈ پر ھی نہیں بلکہ ساری دنیا کے لاتعداد کمپیوٹرز کے ریکارڈ پر کرنا ھو گا۔ اور ایک ھی وقت میں کرنا ھو گا۔ اور اتنے بہت سے بہترین اور محفوظ ترین کمپیوٹرز پر یہ سب کچھ ایک ساتھ کرنا میرے لئے بہت مشکل کام ھو گا۔
اور اب آپ خود ھی سوچ سکتے ھیں کہ یہ اُس سارے معاشی نظام سے کتنا بہتر اور محفوظ ھے جو ھم لوگ استعمال کر رھے ھیں۔
امید ھے کہ اب آپ جان چکے ھوں گے کہ بلاک چین کیا ھے اور کس طرح کام کرتی ھے۔
بِٹ کوائن کی بلاک چین صرف ایک مثال ھے۔ بٹ کوائن کے بعد مزید بہت سی بلاک چینز وجود میں آچکی ھیں اور مزید آ رھی ھیں۔
مثلاََ ای تھی ری یم بلاک چین کو کینڈا کے ایک انیس سالہ نوجوان وی ٹے لِک بُوٹارِن نے 2015-2014 میں اس دنیا میں متعارف کروایا۔ اور اِس بلاک چین کو اس سے پہلے والی بلاک چینز سے مزید زیادہ بہتر کر کے ایک اور اضافہ کیا گیا جو اِس سے پہلے کسی میں نہیں تھا۔
وہ خاص بات یہ ھے کہ آپ اِس بلاک چین پر سمارٹ کنٹرکس ---ذھین معاہدے---بھی بنا سکتے ھیں۔
سمارٹ کنٹریکٹ کچھ شرائط پوری ھونے پر خود بخود کام کرتے ھیں۔
انشاءاللہ جلد آپ کو سمارٹ کنٹریکس کے بارے میں ایک علیٰحدہ پوسٹ ملے گی۔
ابھی ھم بلاک چین کے بارے میں ھی مزید بات کرتے ھیں کہ کس طرح کی تبدیلیاں بلاک چین کی وجہ سے دیکھنے کو ملیں گی۔
ایک نظر دیکھتے ھیں کہ موجودہ کاروباری نظام میں کیا بہتری آ سکتی ھے۔ موجودہ کاروباری نظام ایسے ھی ھے جیسے بہت آسان کام کو کرنے کے لئے بہت مشکل طریقہ استعمال کیا جا رھا ھو۔
آپ اپنا کارڈ اے ٹی ایم مشین میں ڈالتے ھیں۔ اے ٹی ایم مشین بہت سے بنکوں سے رابطہ کرتی ھے جو سب اپنے اپنے علیٰحدہ کمپیوٹر سسٹم استعمال کر رھے ھیں۔جن میں سے کچھ 1970 سے بھی پُرانے مین فریم کمپیوٹرز ھیں۔ اور تین دن بعد آپ کی ٹرانزیکشن کامیاب ھوتی ھے۔
لیکن بلاک چین کے معاشی اور کاروباری نظام میں یہی بظاہر مشکل ترین کام فوری کیا جا سکتا ھے کیوں کہ یہ صرف ریکارڈ پر تبدیلی ھے اس لئے فوری کی جاسکتی ھے۔ اس وقت موجودہ بنکاری کا نظام بہت زیادہ خوفزدہ ھے کہ کہیں یہ بینکنگ کا نظام تبدیل تو نہیں ھو جائے گا یا اس کشمکش میں ھیں کہ وہ اس ٹیکنالوجی کو قبول کر کے اس میں شامل ھوں یا نہیں۔
انٹرنیٹ کا پہلا معلوماتی دور بے شک دنیا میں دولت کے بہت سے مواقع لے کر آیا لیکن یہ دور خوشحالی نہیں لا سکا کیوں کہ معاشرتی ---سوشل---فرق بڑھتا جا رھا ھے۔ موجودہ دور میں اسی معاشرتی تفریق کی وجہ سے بہت سے مسائل روز بروز بڑھتے جا رھے ھیں جیسےفرقہ بندی، شدت پسندی زینو فوبیا وغیرہ۔ اس کی تازہ ترین مثال بریکسٹ سے ملتی ھے اور تاریخی مثال تو آپ کو یاد ھی ھو گی کہ کس طرح ہندوستان پر انگریزوں نے قبضہ کیا تھا اور جب جانے لگے تھے توہندوستان کی کتابوں کو آگ لگا گئے تھے تاکہ ایشیا کی اقوام خاص طور پر مسلمان معاشرتی ، سیاسی،تہذیبی اور معاشی سطح پر دوسری اقوام کی برابری نہ کر سکیں۔
کیا ھم اس موجودہ معاشرتی غیر مساوی نظام کو کسی طریقہ سے بہتر کر سکتے ھیں۔ آج صرف ایک ھی طریقہ نظر آتا ھے کہ دولت کو دوبارا سے تقسیم کیا جائے اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے۔ ٹیکس وغیرہ لیا جائے اور دوسروں میں وہ پیسے تقسیم کئے جائیں۔
کیا ھم دوبارہ سے دولت کی تقسیم کر سکتے ھیں؟
کیا ھم ایسا کر سکتے ھیں کہ جمہوری نظام کو استعمال کرتے ھوئے دولت بنانے کے سب سے ابتدائی مرحلے کو تبدیل کر سکیں اور اس ابتدائی مرحلے میں مزید لوگوں کوشامل کر کے اس بات کو یقینی بنا سکیں کہ یہ سب لوگ اپنا جائز حصہ حاصل کر سکیں۔
آئیں کچھ موجودہ مسائل دیکھیں اور جائزہ لیں کہ بلاک چین کیسے ان مسائل کو حل کرنے میں مدد دے سکتی ھےاوردنیا میں خوشحالی لا سکتی ھے۔
دنیا میں 70فیصد لوگ ایسے ھیں جن کی اپنی زمین ھے اور وہ اس کے مالک ھیں پھر کیا ھوتا ھے کہ کوئی نیا حکمران آ جاتا ھے اور کہتا ھے کہ بے شک تمھارے پاس اس زمیںن کی ملکیت کے کاغذات ھیں لیکن حکومتی ریکارڈ میں یہ جگہ میرے دوست کی ھے یہ کام ساری دنیا میں بہت وسیع پیمانے پر کیا جاتا ھے اور یہ مسئلہ ھر جگہ نظر آتا ھے۔
معاشی سطح پر دیکھا جائے تو یہ ایک بہت بڑا مسئلہ ھے کیوں کہ اگر آپ کے پاس اپنی زمین کی درست ملکیت نہیں ھے توآپ اس کو استعمال کر کے اپنے کاروبار کو بڑھانے کے لئے قرض نہیں لے سکتے اور آپ مستقبل کے لئے کوئی پلان نہیں بنا سکتے ھیں۔
اس وقت بہت سی کمپنیاں مختلف حکومتوں کے ساتھ کام کر رھی ھیں کہ وہ کس طرح جائیداد کے ریکارڈ کو بلاک چین پر لے آئیں اور جب ایک دفعہ یہ ریکارڈ بلاک چین پر آ گیا تو یہ نا ممکن ھو جائے گا کہ اس کو تبدیل یا ھیک کیا جا سکے اور اس ریکارڈ کے بلاک چین پر آنے کی وجہ سے لاکھوں لوگوں میں خوشحالی آ جائے گی۔